Question
السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاته۔ ایک نہایت اہم مسئلہ معلوم کرنا ھے جس کی تفصیلات ضمن میں درج ہیں، براہ کرم جواب عنایت فرما کر مشکور فرمائیں۔ ایک شخص بحالت روزہ اپنی بیوی سے قریب ہوا اور بوس و کنار کیا جبکہ اس وقت مجامعت یا انزال کا قصد نہ تھا۔ اسی دوران جذبات بھڑکے اور وہ شخص اپنی بیوی سے اور زیادہ قریب ہوا اور بغیر اندرونی دخول کے اپنے مقام خاص کو بیوی کے مقام خاص سے باہر سے ہی مس کرنا شروع کر دیا جبکہ اس دوران یہ سوچ ذہن میں آ رہی تھی کہ اگر انزال ہو گیا تو روزہ باطل ھو جائے گا اور اسی سوچ کے دوران باہر ہی انزال ھو گیا۔ ایسا کرنے سے روزہ تو باطل ھو گیا لیکن سوال یہ ھے کہ۔ (کیا بیوی کے ساتھ بغیر اندرونی دخول کے باہر سے ہی مقام خاص کو مس کرنے سے انزال ھوا اور روزہ ٹوٹ گیا تو اس کی قضا ھو گی یا قضا اور کفارہ دونوں ھوں گے؟ چونکہ مکمل جزئیات کے ساتھ یعنی اندرونی دخول کے ساتھ ہمبستری نہیں ھوئی تو کیا اس صورت میں قضاء اور کفارہ دونوں لازم ھوں گے یا صرف قضاء لازم ھو گی ؟) براہ کرم جواب عنایت فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرأ کثیرأ۔
Answer
Based on the information provided in the question, if ejaculation took place after physically coming into contact with the wife’s private parts and without penetration then a qada will be required but a kaffarah will not be required. If however, the tip of the male organ had entered into the wife’s private area then a qada and a kaffarah will become obligatory.
صورت مسئولہ میں اگر باہر ہی انزال ہو گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا صرف قضا لازم ہوگی کفارہ لازم نہ ہوگا۔ البتہ اگر مرد کے عضو خاص کی نوک بیوی کی شرمگاہ میں داخل ہو گئی ہو تو قضا و کفارہ دونوں لازم ھوں گے
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 404)
أو وطئ امرأة ميتة) أو صغيرة لا تشتهى نهر (أو بهيمة أو فخذا أو بطنا أو قبل) ولو قبلة فاحشة بأن يدغدغ أو يمص شفتيها (أو لمس) ولو بحائل لا يمنع الحرارة أو استنما بكفه أو بمباشرة فاحشة ولو بين المرأتين (فأنزل) قيد للكل حتى لو لم ينزل لم يفطر كما مر
…
قضى) في الصور كلها (فقط)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 409)
وإن جامع) المكلف آدميا مشتهى (في رمضان أداء) لما مر (أو جامع) أو توارت الحشفة (في أحد السبيلين) أنزل أو لا (أو أكل أو شرب غذاء
…
قضى) في الصور كلها (وكفر
قوله: وتوارت الحشفة) أي غابت وهذا بيان لحقيقة الجماع؛ لأنه لا يكون إلا بذلك ط
Answered by:
Ifta Research Fellow
Checked & Approved by:
Mufti Abdul Rahman Mangera
Mufti Zubair Patel